زندگی سے ڈرتے ہو ؟
.... نجم الحسن شاہیا
__________________
زندگی کلیساء کی
راہبہ نہیں کوئی
جا نماز پر بیٹھی
زاہدہ نہیں کوئی
زندگی ہے اک چنچل
بے حجاب رقاصہ
ہاتھ تھام لے جس کا
رقص گاہِ عالم میں
ناچتا ہے ہر انساں
تم بھی اس حسینہ کو
بازوؤں کے گھیرے میں
لے کے بے قراری سے
رقص کیوں نہیں کرتے؟
نرتکی* سے ڈرتے ہو ؟
اس سے تم نہیں ڈرتے
مولوی سے ڈرتے ہو
مذہبی جنونی کی
دشمنی سے ڈرتے ہو
وہ مصوری ہو
یا شاعری و موسیقی
ہر لطیف فن کو وہ
کم نظر فتاویٰ گر
کافری سمجھتا ہے
تم عجب سپاہی ہو
رائفل کی نالی سے
تم کو ڈر نہیں لگتا
بانسری سے ڈرتے ہو ؟
جس سے وہ ڈراتا ہے
تم اُسی سے ڈرتے ہو
زندگی بدن کا رقص
دھڑکنوں کا سازینہ
ساز سے تمہیں نفرت ؟
رقص سے تمہیں نفرت ؟
شعر سے تمہیں نفرت ؟
حسن سے تمہیں نفرت ؟
خوف, نفرتوں کی جڑ
یار! تم اگر اتنا ہی
زندگی سے ڈرتے ہو
مر کیوں نہیں جاتے ؟
خود کُشی سے ڈرتے ہو؟
نجم الحسن شاہیا
* نرتکی: رقاصہ Dancing Girl
Comments
Post a Comment